منشورات مميزة

علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟

 علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟   بعض بھائیوں کا جواب   أحد إخواننا:   وہ علماء جو بیرون ممالک رہائش پذیر ہیں، ان کے بارے میں میر...

الأحد، 25 أكتوبر 2020

علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟

 علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟

  بعض بھائیوں کا جواب 

 أحد إخواننا: 

 وہ علماء جو بیرون ممالک رہائش پذیر ہیں، ان کے بارے میں میری ناقص رائے یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کوان کی معاشی حالت کی بہتری، بہتر مستقبل کی کوشش، دیگر فرائض وذمہ داری کی ادائیگی کا احساس، اور سب سے اہم اپنی اولاد کی اعلی تعلیم کے خواب کی تعبیر کی کوشش، وغیرہ، ان کو ملک سے باہر قیام کرنے پر مجبور کی ہوئی ہوتی ہیں۔ اس لیے ان کے لیے مناسب و بہتر تو یہ تھا کہ اپنے اپنے علاقے میں رہ کر تعلیم وتدریس، تالیف و تصنیف ، نیز منظم دعوت وتبلیغ کی کوشش کو جاری رکھتے لیکن وجوہات کی بنا پر اگر وہ ایسا نہیں کر سکے تو وہ قابل ملامت بھی نہیں ہیں اس صورت میں جب کہ وہ مقامی علماء اور علاقائی لوگوں سے جڑ کر اپنے فرائض کا انجام دیتے رہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ وہ ہمیشہ باہر ہی مقیم نہ رہیں بلکہ ضروریات کی ایک حد تک تکمیل کرنے کے بعد اپنے علاقے میں رہ کر اپنی اپنی قابلیت اور صلاحیت سے دوسروں کو استفادہ کے مواقع فراہم کریں

 آخر:

 کیا کریں!؟ جو باہر رہتے ہیں وہ بھی ملک ہی میں رہنا چاہتے ہیں لیکن باہر جو عزت ملتی ہے، پیسہ ملتا ہے وہ اپنے علاقہ میں نہیں مل پاتا .... خدمت دین کے ساتھ ساتھ روزگار بھی ضروری ہے  ، نہیں تو پیٹ کہاں سے چلے گا؟ تقوی کامل والے کہاں ہیں آجکل بھائی....؟ اگر کوئی تقوی کامل اختیار کر بھی لے تو بھی اولاد کی وجہ سے مجبور ہوجاتا ہے زمانہ بدل گیا ہے بولنے والے بولتے رہیں گے....لیکن عمل کرنے والا ایک بھی نہیں ملے گا  یہی حقیقت ہے! صرف علماء ذمہ دار نہیں ہیں...سماج بھی اتنا ہی ذمہ دار ہے...یہ سماج تو علماء کو کچھ سمجھتا ہی نہیں ...تالی دونوں ہاتھ سے بجتا ہے... اگر آپ بھی پی.ایچ.ڈی اور دکتوراہ کرلیں تو کیا آپ اپنے لئے مناسب جگہ نہیں ڈھونڈوگے؟ یا مکتب میں جاکے درس و تدریس کا کام چالو کر دیں گے اور وہیں سے خدمت دین کا ابھیان چلائیں گے؟ آپکا دل جو جواب دے گا تقریبا سب کا وہی جواب ہوگا! بہت سی چیزیں صرف سوچنے میں اچگی لگتی ہیں لیکن دل چاہ کے بھی اس پر عمل نہیں ہوتا۔ راشن بھی دے دیتا مودی تو بیچارہ مزدور کیوں در در کی ٹھوکریں کھاتا! صرف علماء کو ہی مکمل ذمہ دار ٹہرانا قطعا مناسب نہیں ہے۔ 

 آخر: 

 ہم اپنی ذمہ داریوں سے کیوں پیچھے بھاگتے ہیں ہم ان کے لیے راہیں آسان کریں وہ ضرور یہیں رہیں گے! کوئی وہاں نہیں رہنا چاہتا تھا مجبورا جاتا ہے۔

 آخر: 

 یہ حقیقت ہے کہ  علماء کی بڑی جماعت  بیرون ممالک میں رہتی آئی ہے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، مگر کیوں ؟ وہ اپنے ملک میں کام کیوں نہیں کرتے ؟ مجھے امید ہے کہ اس پہلو پر آپ نے غور کیا  ہوگا کہ علماء بھی انسان ہیں ان کی بھی اپنی ضروریات ہیں، اور ان اخراجات کی تکمیل کے لئے وہ کوشش کرتے ہیں سو جہاں خاطر خواہ وسائل ہوتے ہیں وہاں کام کرتے ہیں، میں نے خود اس کا مشاہدہ کیا ہے اور یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اساتذہ ایک مدرسے سے دوسرے مدرسے میں منتقل ہوتے ہیں جس کا ایک سبب ذریعہ معاش بھی ہے۔ اور ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو صرف مادی مفاد کی خاطر اپنے وطن کو چھوڑے ہوئے ہیں اور اس صورت میں میں آپ کی کھلے طور پر تائید کرتا ہوں، مگر یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ  علماء کی ایک جماعت ایسی بھی ہے جو  بیرون ملک کے ساتھ ساتھ اپنے ملک میں بھی کام کرتی ہے،  اگر جمعیت اپنا کام بخوبی انجام دے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ شکایت نہیں رہے گی کیونکہ علماء کی کمی نہیں ہے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں فارغ ہوتے ہیں اور  ہر ایک کو باہر جانے کا موقع بھی نہیں ملتا ہے، اور جو لوگ ملک میں موجود  ہیں انہیں بقدر ضرورت وسائل مہیہ ہوں تو وہ یہ کمی پوری کر دیں گے، ان شاء اللہ، چلو مان لیتے ہیں کہ بیرون ممالک سے آپ نے کسی کو بلا بھی لیا تو آپ کے پاس ان کے لئے کیا پلان ہے ؟ اگر وہ مزید کا مطالبہ کریں؟      

         آخر:

 اس میں کوئی شک نہیں کہ دین کی خدمت کرنا علما کے لیے ایک اہم کام ہے اور جہاں ضرورت ہو، یا جہاں سے کام ہوجائے وہی جگہ ان کے لیے بہتر ہے مگر کچھ اور چیزیں کبھی کبھار مانع ہوجاتی ہیں مثال کے طور پر تنخواہ وغیرہ کا مسئلہ  یا دیگر سہولیات کا مسئلہ. بسا اوقات علاقہ میں بے جا تشدد یا  بلا وجہ کے اختلافات ہوجاتے ہیں کبھی کبھار کسی کے ساتھ گھریلو مسائل ہوتے ہیں. ایک اہم چیز یہ بھی ہے کہ ہر انسان کا اپنا تخصص اور فن ہوتا ہے بس اوقات اس کا تخصص اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ گاوں یا علاقہ میں بیٹھ کر کچھ کام کرے مثال کے طور پر ایک شخص محقق ہے۔۔۔ تو کیا اس کے لیے گاؤں مناسب ہوگا؟؟ جہاں پر لائٹ، بجلی، لائبریری اور کتابوں کا اچھا خاصہ انتظام نہ ہو

 وقس على هذا! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق