منشورات مميزة

علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟

 علماء کرام بیرون ملک کا رخ کیوں کرتے ہیں؟   بعض بھائیوں کا جواب   أحد إخواننا:   وہ علماء جو بیرون ممالک رہائش پذیر ہیں، ان کے بارے میں میر...

الجمعة، 21 فبراير 2020

خطیب جمعہ کے لئے بعض اہم ہدایات وتنبیہات


خطیب جمعہ کے لئے بعض اہم ہدایات وتنبیہات

١: منبر پے بیٹھنے سے پہلے سلام کرنے کے تعلق سے ہمارے علم میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے ۔۔۔۔ واللہ اعلم، اگر ہے تو علی الرأس والعين.

٢: اذان کا جواب دیں، درود شریف اور ختم اذان کی دعا پڑھیں

٣: پھر کھڑے ہوکر خطبہ حاجہ پڑھنے لگیں اس کے کلمات ہیں: "إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله" ﴿یَأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِۦ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسۡلِمُونَ﴾ ﴿یَـٰۤأَیُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمُ ٱلَّذِی خَلَقَكُم مِّن نَّفۡسࣲ وَ ٰ⁠حِدَةࣲ وَخَلَقَ مِنۡهَا زَوۡجَهَا وَبَثَّ مِنۡهُمَا رِجَالࣰا كَثِیرࣰا وَنِسَاۤءࣰۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ٱلَّذِی تَسَاۤءَلُونَ بِهِۦ وَٱلۡأَرۡحَامَۚ إِنَّ ٱللَّهَ كَانَ عَلَیۡكُمۡ رَقِیبࣰا﴾ ﴿یَأَیُّهَا ٱلَّذِینَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَقُولُوا۟ قَوۡلࣰا سَدِیدࣰا ﴾ ﴿یُصۡلِحۡ لَكُمۡ أَعۡمَـٰلَكُمۡ وَیَغۡفِرۡ لَكُمۡ ذُنُوبَكُمۡۗ وَمَن یُطِعِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَقَدۡ فَازَ فَوۡزًا عَظِیمًا﴾ أما بعدُ: فإن خير الحديث كتاب الله وخير الهديِ هديُ محمد ﷺ وشر الأمور محدثاتها وكل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار 
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم (اس کے بعد کچھ آیات تلاوت کیجئے)

٤: آپ سورہ ق تلاوت کرسکتے ہیں لیکن اگر پڑھنا ہے تو پوری سورت پڑھیں!! یہی سنت ہے نہ کہ آدھی سورت پڑھیں! دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ سورہ ق پڑھتے ہیں تو سامنے والے اس کے معانی ومفہوم نا کے برابر ہی سمجھ پائیں گے! اسلئے بہتر یہی ہے کہ دوسرے آیات جو موضوع کے متعلق ہیں ان کی تلاوت کریں تا کہ آپ خطبہ میں ان کا ترجمہ کرسکیں! لیکن اگر سورہ ق پڑھنا ہے تو اس کا ترجمہ بھی ضروری ہے (ہاں! ایک دن خاص کرلیجئے کہ اس خطبہ میں صرف سورہ ق ہی پر خطبہ دیں گے اور ایک ایک آیت پڑھ پڑھ کر اس کا ترجمہ و تفسیر کریں گے تو بہہہت ہی بہتر ہوگا)۔

٥: آپ حمد ونعت یا شعر و اشعار پڑھتے ہیں جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنا ثابت تو نہیں ہے لیکن اگر موضوع کے ٹھیک مطابق کچھ چند اشعار پڑھتے ہیں تو کوئی بات نہیں لیکن اس پر زیادہ ٹائم نہ دیں صرف ایک دو منٹ!!! اور ہر دن نہ پرھیں یہاں زیادہ سے زیادہ نصوص قرآن وحدیٹ پڑھیں تاکہ سامعین کو تعلیم حاصل ہو۔ اور یہی خطبہ کا اصل مقصد ہے۔

٦: آپ خطبہ حاجہ کو، یا کبھی کبھار سور دیکر گنگنا کر خطبہ دیتے ہیں! ایسا نہ کریں! صرف قرآنی آیات کو سُور اور نغمہ کے ساتھ پڑھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو انکے چہرے لال پیلے ہوجاتے غصہ سے انکی آواز بلند ہوجاتی اور ان کی آنکھیں سرخ ہو جاتیں اور غصہ زیادہ ہو جاتا گویا وہ لشکر کو ڈرانے والے ہیں" (مسلم) 
حرام تو نہیں کہا جاسکتا! لیکن نبی کی سنت اولی واعلی ہے۔

٧: اس کے بعد آپ سیدھے موضوع پے آئیں، آپ پتا نہیں پھر دوبارہ بنغلہ زبان میں حمد وصلاۃ پڑھتے ہیں اور سامعین کو الحمد للہ کہنے کو کہتے ہیں! دیکھئے یہ سب حرام تو نہیں ہے لیکن اللہ کے رسول کی سنت زیادہ افضل اور اعلی ہے اسے ہمیں اختیار کرنا چاہیے۔ اور اس میں وقت کی بھی بچت ہے جس سے آپ موضوع کی وضاحت اچھی طرح کرسکتے ہیں۔ 

٨: خطبہ کا اصل مقصد ہے وعظ ونصیحت تعلیم وتربیت اور ترغیب وترہیب ، تزکیہ نفس لوگوں کو شرک وبدعات کی جانکاری دینا تاکہ وہ ان سے پچے رہیں۔

٩: دیکھا جاتا ہے کہ آپ شاید زیادہ تیاری کرکے نہیں آتے ہیں، موضوع بھی شاید کہ کبھی کبھار منتخب کرتے ہیں! دیکھئے چچا یہی ایک دن تو ہمیں ملتا ہے عوام کے سامنے کچھ باتیں رکھنے اور بولنے کے لئے برائے مہربانی اسے غنیمت جان کر اس کا بھر پور استعمال کریں، زیادہ سے زیادہ قرآن وحدیٹ پڑھیں اور ان کا ترجمہ وتفسیر کریں، احکام سکھائیں، افسوس تو اس وقت ہوتا ہے کہ جب دیکھتا ہوں کہ ہم جیسے مولوی رہتے ہوئے بھی لوگوں کو صحیح سے سنت کے مطابق وضو اور نماز پڑھانا نہیں سکھاتے ہیں، آپ ﷺ تو منبر پر دو رکعات نماز پڑھ کے لوگوں کو سکھاتے تھے کہ ایسے ہی نماز پڑھو، لوٹے میں پانی لے کر لوگوں کی نظروں کے سامنے وضو کرتے تاکہ صحابہ اسی طرح وضو کریں!۔ (بخاری و مسلم)

١٠: آپ کو یہ بھی بتا دوں دونوں خطبہ (خطبہ اولی خطبہ ثانیہ) میں تقریر کرنا نبی کی سنت ہے خطبہ اولی میں کچھ بولئے پھر خطبہ ثانیہ میں بھی کچھ بولیں ایسا نہیں کہ پہلے خطبہ حاجہ پڑھکے بیٹھ جائیں اور خطبہ ثانی میں تقریر کریں! نہیں! ایسا نہیں کرنا چاہئے یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔

۱١: اور یہ بھی جان لیجئے خطبہ اولی میں ہی آپ کو خطبہ حاجہ کے کلمات بولنے ہیں!!!! اس کی طرف بہت دھیان دیجئے گا ، صحیح حدیث میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف شروع میں خطبہ حاجہ پڑھتے تھے ، خطبہ ثانیہ میں دوبارہ ان کلمات کو دوہرانا ثابت نہیں ہے۔ اللہ اعلم۔۔۔ اگر کوئی صحیح حدیث ہمیں مل جائے تو سر تسلیم خم کریں گے ان شاء اللہ ۔

۱٢: اور یہ بھی جان لیجئے کہ خطبہ اولی ختم کرنے کے لئے کوئی بھی دعا یا آیت ثابت نہیں ہے، مطلب آپ تقریر کرتے کرتے ہی مناسب وقت میں بیٹھ جائیں گے۔

۱٣: پھر بیٹھنے کے بعد بھی کوئی دعا یا کچھ بھی پڑھنا ثابت نہیں ہے بس ایسے ہی خاموش تھوڑی دیر بیٹھے رہیں گے (نسائی)

١٤: پھر جب خطبہ ثانیہ کے لئے کھڑے ہوں گے تو ڈائرکٹ موضوع پے بات کریں گے نہ کہ پھر سے حمد و صلاۃ پڑھیں گے!! (نسائی)

۱٥: خطبہ ثانیہ میں بھی کچھ بولیں۔

۱٦: اور یہ بھی جان لیجئے کہ تقریر ختم کرنے کے لئے صرف یہی دعا ثابت ہے ابن عمر سے : "أقول هذا وأستغفر الله لي ولكم" سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني (رقم: ٧١٩) 

١٧: کبھی کبھار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا بھی کرتے تھے لیکن کوئی خاص وقت نہیں جب بھی چاہتے شروع میں، بیچ میں، اخیر میں۔ کوئی متعین وقت نہیں ہے دعا کرنے کے لئے، متعین کرنا بدعت ہے! لیکن حالات کے اعتبار سے دعا کرنا افضل ہے۔ (بخاری و مسلم) اور خطبہ شروع کرنے سے لیکر سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے تک اللہ تعالی دعا قبول کرتا ہے (بخاری مسلم ابو داود ونسائي)

١٨: اخیر میں سلام کرنا بدعت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔

١٩: خطبہ کو درمیانی رکھنا سنت ہے نہ زیادہ لمبا نہ زیادہ مختصر۔ (مسلم، ابو داود)

۲٠: نماز کو لمبی کرنا سنت ہے (مسلم)

والله تعالى أعلم بالصواب

عبد العزيز بن محمد يوسف بن محمد عمر المالدهي 
السنة الثانية لكلية الحديث الشريف بالجامعة السلفية ببنارس، الهند

ليست هناك تعليقات:

إرسال تعليق